بساک کی  جانب سے بلوچستان کے اعلیٰ تعلیمی حقوق مہم کے تسلسل میں ” بلوچستان یونیورسٹی کے موجودہ بحرانات” پر انٹریکٹیو سیشن اور ایجوکیشنل واک کا اہتمام کیا گیا۔

بساک کی  جانب سے بلوچستان کے اعلیٰ تعلیمی حقوق مہم کے تسلسل میں ” بلوچستان یونیورسٹی کے موجودہ بحرانات” پر انٹریکٹیو سیشن اور ایجوکیشنل واک کا اہتمام کیا گیا۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

 بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے کی جانب سے بلوچستان کے اعلی تعلیمی حقوق مہم کے تسلسل میں ” بلوچستان یونیورسٹی کے موجودہ بحرانات” پر انٹریکٹیو سیشن اور ایجوکیشنل واک کا اہتمام کیا گیا۔ اس مہم کے پہلے روز بتاریخ 06 جون 2024 کو “Revive Balochistan University: Fight For Your Rights”  کے تحت انٹریکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں دو بنیادی موضوعات پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا۔ پہلے پینل ڈسکشن کا عنوان “بلوچستان یونیورسٹی کے پس منظر میں مارجنلائزیشن” تھی جس کے اسپیکر ڈاکٹر فاروق بلوچ اور ڈاکٹر حامد بلوچ تھے جبکہ ماڈریٹر کے فرائض محمد جان بلوچ نے سر انجام دیے۔ شرکا نے اس موضوع پر بات کرتے ہو کہا کہ ایک منظم طریقے سے بلوچ طالبعلموں اور بلوچ اسٹاف کو پچھلے کئی عرصوں سے بلوچستان یونیورسٹی سمیت بلوچستان کے دیگر ادراوں میں مارجنلائز کیا جارہا ہے۔ اس کے واضح مثال ہمیں ہر بڑے ادارے میں دیکھنے کو ملتے ہیں کہ بلوچ اسٹوڈنٹس اور اسٹاف ممبران کو شناخت کی بنیاد پر مختلف ہتکھنڈوں کے ذریعے دبایا جاتا ہے۔ انہیں فیصلہ سازی میں شامل نہیں کیا جاتا۔ فیصلہ ساز اداروں جیسے کہ اکیڈمک کونسل، اڈمنسٹریشن وغیرہ سے آہستہ آہستہ بے دخل کیا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ایڈمشن پراس میں ایسی پیچیدگیاں پیدا کی گئی ہیں کہ یونیورسٹیز میں بلوچ طالبعلموں کی تعداد روز بروز کم ہوتی جارہی ہے۔ اس کے خلاف تمام بلوچ اسٹیک ہولڈرز کو منظم ہو کر یکجا ہوکر ایک دیوار کھڑی کرنی ہوگئی۔
 
ترجمان نے مزید کہا کہ انٹریکٹو سیشن کا دوسرا پینل ڈسکشن “بلوچستان یونیورسٹی کے مالی و انتظامی بحرانات” پر منعقد کی گئی جس کے پینلسٹ پروفیسر منظور بلوچ اور گہرام بلوچ تھے جبکہ ماڈیریٹر کے فرائض بالاچ بلوچ نے سر انجام دیے۔ اس موضوع پر شرکاء نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کو دانستانہ بنیادوں پر ایسے بحرانات کا شکار بنایا گیا ہے تاکہ بلوچستان کے اعلی تعلیمی نظام میں خلل پیدا کیے جاسکیں۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی کے اندر من پسندی، کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ یہ تمام بحرانات طالبعلموں کو حقیقی تعلیم سے دور رکھنے اور انہیں سیاسی حوالے سے بانجھ بنانے کی کوششیں ہیں جو کہ دانستہ بنیادوں پر پیدا کیے جارہے ہیں۔
 
انٹریکٹو سیشن سے مرکزی جنرل سیکرٹری اظہر بلوچ نے بھی بلوچستان یونیورسٹی کے مسائل پر گفتگو کی اور طلباء کو منظم ہونے کے حوالے سے اپنے خیالات کا تبادلہ کیا۔ اس کے علاوہ مرکزی کمیٹی کے ممبر پیرجان بلوچ نے بلوچ لٹریسی کمپین کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا اور بلوچستان کے اعلی تعلیمی حقوق مہم کے متعلق آگاہی دی۔
 
مہم کے دوسرے روز 07 جون 2024 کو بلوچستان یونیورسٹی کے اندر ایک آگاہی ایجوکیشنل کا واک کا اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ ایجوکیشنل واک یونیورسٹی کے تمام ڈیپارٹمنٹس سے گزرا اور طالبعلموں کے درمیان پمفلٹس اور براوچر تقسیم کیے گئے اور ساتھ میں یونیورسٹی کے مسائل پر آگاہی بھی دی گئی۔ ایجوکیشنل واک آرٹس ڈیپارٹمنٹ کے سامنے آکر اختتام پذیر ہوا۔
 
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی کے مسائل پر ایک مہم جاری جس کے اگلے لائحہ عمل بعد میں سامنے لائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی کے تمام جامع مسائل پر ایک ریزولیشن بھی بنائی گئی ہے۔ ہم تمام طالبعلموں، اسٹاف ممبران اور بلوچستان کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے اس مہم کا ساتھ دے کر بلوچستان یونیورسٹی کو تباہی سے بچائیں۔

مرکزی ترجمان بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

Share To

About Admin

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth.

Check Also

سکندر یونیورسٹی خضدار ءِ فعال کننگ نا بابت خضدار پریس کلب ئٹی اسہ انٹریکٹو سیشن اس اڈ تننگا۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نا پارہ غان بلوچ لٹریسی کیمپئن نا بناء مروک مہم نا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *