بلوچوں کا درویش رہنما بابا خیر بخش مری

تحریر:بیبرگ بلوچ

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہر دور میں چند ایسے شخصیات نے جنم لیا ہے جو زاتی خواہشات اور منفی روایات سے بالاتر ہوکر فکر، عمل اور قربانی کی اعلی مثال قائم کرتے ہوئے محض ایک عظیم مقصد کیلئِے آخری سانس تک لڑتے رہے ہیں۔ درحقیقت یہی لوگ اپنی عمل سے سماجی زندگی کی راہیں شناس کرکے نظریات و افکار اور خیالات سے اپنی قوم کی رہنمائی کرتے ہیں اور ایسے عظیم لوگ جو کسی عظیم مقصد کیلئِے قربان ہوں تاریخ انہیں ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔

ایسے ہی مزاج کے ایک عظیم کردار خیربخش مری 28 فروری 1929 کو مہر اللّٰہ خان مری کے ہاں کوہستان مری کے علاقے کاہاں میں پیدا ہوئِے۔ نواب خیربخش مری نے اپنی ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں کاہان میں حاصل کی، اس کے بعد گرائمر سکول کوئٹہ اور باقی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی۔ آپ شیرخواری کے عمر میں والدہ اور بچپن ہی میں والد کے سائِے سے محروم ہوگئِے، والد کی وفات کے بعد وہ مری قبیلے کے سردار نامزد ہوئِے مگر کمسن اور زیرتعلیم ہونے کی وجہ سے ان کی چچا دودا خان مری کو کچھ مدت کے لئِے نگران  سردار مقرر کیا گیا۔ پچاس کی دہائی میں ایچی سن کالج سے اپنی مکمل کرنے کے  بعد بھی نواب خیر بخش مری سیاست سے بےنیاز تھا۔

سردار شیر باز خان مزاری جو  کالج کے زمانے میں نواب خیر بخش مری کے ساتھ ہاسٹل کے ایک ہی کمرے میں رہائش پذیر تھا کے مطابق خیر بخش مری صاحب انتہائی تنہا پسند تھے اور وہ اکثر امریکن فلمیں دیکھنے سنیما جایا کرتے تھے، چونکہ امریکن فلموں میں اکثر ظلم اور جبر پر مبنی مناظر دیکھائِے جاتے تھے اور باوردی جہاں جاتے لوگوں کا مال و متاع لوٹتے، اور معصوم لوگوں کا بےدردی سے قتل عام کرتے جن کی وجہ سے نواب مری کی زہنی کیفیت میں تبدیلی آئی۔

کالج سے فراغت کے کچھ عرصے بعد خیر بخش جب سن بلوغت سے نکل کر ایک مارکسٹ بن گئِے تو ان کے اندر غیر معمولی تبدیلی رونما ہوئی، وہ خیر بخش مری جو پہلے اچھے سے اچھے کپڑے زیب تن کیا کرتا تھا اب کے بار ان کے بدن کے کپڑے پھٹے ہوئِے تھے جن پر جگہ جگہ پیوند لگی ہوئی تھی اور وہ تمام لوگ جو کہ کالج کے زمانے میں انہیں جانتے تھے وہ ان کی اس حالت کو قبول کرنے کیلئِے تیار نہیں تھے۔ ان دنوں نواب خیر بخش مری کی فکر و خیالات تبدیل ہوچکی تھی اور اس کا کوشش محض یہ تھا کہ  فرسودہ خیالات کے حامل بلوچ کو کس طرح اور کن نظریات کے تحت منظم اور متحد کیا جائِے۔

بابا خیر بخش مری ہر بات کو دھیان سے سنتے تھے مگر بہت ہی کم باتوں پر گفتگو کرتے تھے اگر کسی مسئلے پر بحث کی ضرورت محسوس کرتے تو اس پر کھل کر اپنی خیالات کا اظہار کرتے تھے۔

 امریکی صحافی سلیگ ایس،ہیریسن اپنی کتا ب   میں   خیر بخش مری کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ان سے زیادہ شائستہ، وجیہہ اور دانشور شخص میں نے بلوچوں میں نہیں دیکھا، اپنے سیاسی نظریات کے آگے وہ اپنے نوابانہ عظمت ہمیشہ قربان کرتے آئیں ہیں اور اس نے اپنی نوابی پس پشت ڈال کر سیاسی نظریات کو اہمیت دی۔

بابا خیر بخش مری نے ہمیشہ خود کو جمالیات اور زلفوں کی اسیری سے دور رکھا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ لزتیں ضرورت بن کر انسان کی کمزوری کا باعث بن جاتی ہیں اس لئِے انہوں نے اپنی تمام تر زندگی بلوچ قوم اور بلوچ سرزمین کی آزادی کے راہ میں قربان کردی، یہی وہ وجہ تھا جس نے خیر بخش مری کو بابا خیر بخش مری بنا کر ہمیشہ کیلئِے امر کردیا۔

کالج سے فراغت کے بعد خیر بخش مری اکثر کوئٹہ اور سبی میں قیام کیا کرتے تھے وہ جب سبی میں ہوتے تو مری قبائل کے افراد سینکڑوں کی تعداد میں آکر اپنے مسائل آپ کے سامنے پیش کرتے۔ نواب مری گول دائرہ بناکر ان کے مسائل سنتے ان پر بحث کرتے اور وہ چاہتے تھے کہ مقدموں کی باہمی رضا مندی سے مسائل کا مناسب حل تلاش کریں انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ وہ قبیلے کے افراد پر اپنا شخصی فیصلہ مسلط نہیں کرنا چاہتا تھا۔

بابا خیربخش مری ماضی کی سرداری نظام کے ظالمانہ روایات جیسے کہ سرداری ٹیکس، نجی عقوبت خانے، سزائیں دینا اور جرمانے کو انتہائی ناپسند کرتے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ مری قبائل میں صدیوں سے رائج فرسودہ روایات جیسے کہ سردار کے آگے جھک کر اس کے پیر پکڑنا،سردار کا ہاتھ دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر چومنا، سیاکاری کے معاملے میں عورتوں کے ساتھ ناانصافی کرنا ان تمام روایات کو قیبلے کا تذلیل سمجھ کر بابا خیر بخش مری نے رد کردیا کونکہ وہ مری قبائل کو سر جھکا کر نہیں بلکہ سر اٹھا کر دیکھنا چاہتا تھا۔

آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1955 میں اس وقت کیا جب قیام ون یونٹ کے فوری بعد صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہوئِے اور اس نے سبی سے انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوگئِے مگر اس زمانے میں آپ نے اپنی سْیاسی منزل کا تعین نہیں کیا تھا۔سن ۱۹۵۸  میں بابا خیر بخش اور شیر محمد مری نے خان قلات احمد یار خان کا بلوچ سرزمین پر قبضہ سے مطالق ضروری پیغام لیکر سردار عطاء اللّٰہ مینگل سے ملنے وڈھ چلے گئِے اور یہی سے بابا خیر بخش مری اور سردار عطاء اللّٰہ مینگل کے آپس میں تعلقات کا آغاز ہوا۔

6 اکتوبر 1958 کو پاکستانی فوج بلوچستان پر حملہ آور ہوکر بلوچستان کے مرکز قلات میں داخل ہوکر فوج کشی کی اور خان قلات سمیت ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سْیاسی رہنماؤں اور نوجوانوں کو گرفتار کرکے زندانوں میں قید کردیا۔بلوچ سرزمین پر قبضہ، بلوچ نواجوانوں کی قتل عام اور بلوچ برزگوں کی گرفتاریوں کا خیر بخش مری پر گہرا اثر ہوا۔ آپ نے بلوچ سرزمین پر فوج کشی،بلوچ مزاحمتکار بابو نوروز خان کے ساتھ مسلمانوں کی مقدس کتاب قران پاک کی بےحرمتی،  نوجوانوں کو پھانسی کے تختہ دار پر جھولتے ہوئی اور بلوچ سرزمین کو جلتے ہوئِے بھی دیکھا۔

بابا خیر بخش مری نے بلوچ جدوجہد کو قبائل سے نکال کر قومی اور سیاسی رخ دینے کیلئِے بلوچستان کی حالات اور سیاست پر نظر رکھتے ہوئِے ماضی کے سیاسی عمل کو سامنے رکھ کر مستقبل کی سیاست کا تعین کرنے کیلئِے بلوچ قومی تحریک کے بانی عبدالعزیز کرد، قادر بخش نظامانی، گل خان نصیر اور یوسف عزیز مگسی کی سیاسی سرگرمیوں، تنظیمی طریقہ کاری اور ان کی سیاسی عکمت عملی پر غور و فکر کیا ۔آپ  کو سیاست میں قدم رکھنے کیلئِے کمٹڈ سیاسی ساتھیوں کی تلاش تھی ان کے خیال میں میر غوث بخش بیزنجو جس نے بلوچستان کی پاکستان کے ساتھ الحاق کی سخت الفاظ میں مخالفت کی تھی، عبدالکریم خان احمد زی جس نے بلوچستان پر قبضے کے خلاف پہلی بلوچ مسلح مزاحمتی تنظیم بلوچ نیشنل لبریشن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی تھی، نواب اکبر خان بگٹی اور سردار عطا اللّٰہ مینگل جو قبائلی  حیثیت رکھتے تھے ان کے خیال میں بلوچستان کی آزادی کیلئے ان کی بہتر ساتھی ثابت ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے خیر بخش مری نے ان کو اعتماد میں لیا اور سب نے ملکر بلوچ سرزمین پر قبضے کے خلاف زیرزمین کام کرنے کیلئِے مقاصد کے اصول تک جدوجہد کرنے کیلئِے عہد کرکے “آجوئی گل” کے نام سے خفیہ تنظیم کی بنیاد رکھی، اس کے اگلے روز ہی غوث بخش بیزنجو نے آجوئی گل سے لاتعلقی کا اظہار کیا مگر خیربخش مری آخری سانس تک اپنے عہد پر قائم رہا۔

۱۹۶۲میں ایوب خان کی مارشل لا اٹھنے کے بعد جب انتجابات منعقد ہوئِے تو بابا خیر بخش مری نے حصہ لینے سے انکار کیا تو پھر اس کو منانے کے خاطر سردار مینگل، نواب بگٹی اور میر بیزنجو نواب خیر بخش مری کو منانے کے خاطر تین دنوں تک میٹنگیں کرتے ریے بلاآخر وہ اسے انتجابات میں حصہ لینے کیلئِے آمادہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ نواب خیر بخش مری کوئٹہ ڈویژن سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئِے اور جون 1962 میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے جذباتی تقریر کرکے بلوچستان پر قبضہ، فوج کشی، وسائل کی لوٹ مار اور ظلم و جبر کا پردہ چاک کرکے حکمرانوں کو للکارتے ہوئِے کہا کہ تمارا یہ خیال ہے کہ  بلوچستان میں بغاوت کی جو آگ بڑھک اٹھی ہے تم اس کو ختم کردوگے تم ایسے خواب دیکھنا بند کردو کیونکہ ہتھیار ہماری عزت کا محافظ ہے جس کو چین کر تم ہمارے لوگوں پر گولیاں اور بمب برسانا چاہتے ہو جبکہ ہم اپنے سرزمین کا تحفظ کرکے تمارا غلامی ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ صدر ایوب خان کا کوئٹہ آنے کے موقع پر ایک روز قبل 5 اگست 1962 میں بلوچ قیادت نے جلسہ عام کا اہتمام کرکے لوگوں کی ایک بہت بڑی ہجوم میں بلوچستان میں ہونے والے ریاستی ظلم و جبر کے خلاف سخت تقریریں کیں، جس کے درعمل میں 6 اگست 1962 کو صدر ایوب خان نے مسلح افواج کے سخت پہرے میں جلسہ سے خطاب کرکے بلوچ قیادت کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز زبان استمال کرتے ہوئِے بلوچ قیادت کو غدار اور ملک دشمن لقابات سے نواز کر دھمکی دی جس کے درعمل میں 7 اگست 1962 کو بلوچ قیادت نے کوئٹہ میں اپنا جوابی جلسہ منعقد کرکے ایوب خان کو ترکی بہ ترکی جواب دیا۔ باباخیر بخش مری نے اس جلسہ سے بلوچ میں خطاب کیا تھا۔

اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے بلوچ قیادت نے 16 اگست 1962 کو لیاری  میں جلسہ عام کا اہتمام کرکے ایوب خان کو سخت تنقید کا نشانہ بناکر بلوچستان میں ہونے والے ریاستی مظالم کے خلاف تقریریں کیں جس کا حلومت کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا اور 17 اگست 1962 کو خیر بخش مری سمیت بلوچ قیادت کو گرفتار کرکے سزائیں دی گئی۔ جیل سے رہائی کے بعد بابا خیر بخش مری اور میر غوث بخش بیزنجو بنگالی قوم پرست سیاسی قیادت کو بلوچستان میں ہونے والے ریاستی زیادتیوں کے مطالق اگاہ کرنے کیلئِے ڈھاکہ چلے گئِے۔

بابا خیر بخش مری وہ واحد بلوچ سردار تھے جو بلوچستان سے حکومت کو وسائل نکالنے کے راہ میں ہمیشہ رکاوٹ رہے۔ ۱۹۶۹میں آپ نے پاکستان کی ترقی پسند سیکولر سْیاسی جماعت نیشنل عوامی پارٹی نیپ میں شامل ہوکر پہلی دفعہ کسی سْیاسی جماعت کا رکن بن گئِے۔ اس نے بلوچستان میں نیپ کو فحال کر کے بلوچوں اور پشتونوں کے درمیان بہتریں تعلقات قائم کیا۔ بابا خیر بخش مری کے دوست پروفیسر عبداللّٰہ جان جمالدینی ایک واقعہ بیان کرتے ہوئِے کہتے ہیں کہ خیر بخش مری جب انگریزی فلم دیکھنے سینما جاتے تو بعض دفعہ ہمیں بھی ساتھ لے جاتے، فلم شروع ہونے سے قبل جب پاکستانی پرچم لہرایا جاتا تو اس کے احترام میں سارے لوگ کھڑے ہوتے مگر خیر بخش اپنے نشست پر بیٹھے رہتے۔

خیر بخش کو اپنی سیاسی بصارت و کمٹمنٹ، دوراندیشی اور پُرکشش تقریروں کی وجہ سے عوام میں زبردست مقبولیت حاصل تھی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1970 کے انتخابات میں وہ صوبائی اور قومی دونوں حلقوں سے بھاری ووٹ لیکر کامیاب ہوئِے تھے۔ خیر بخش مری جب پارٹی دفتر جاتے تو نوجوان طلبا ان کے پاس چلے جاتے اور وہ ان نواجوانوں کو سیاسی تربیت دینے کی خاطر اسٹڈی سرکل لگاتے تھے۔ اس کی ان سرگرمیوں سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ ان کے پیچھے ایک عظیم مقصد تھا۔اس زمانے میں خیر بخش مری بہت متحرک تھے، کہتے ہیں کہ ان کی سینے پر ایک طرف لینن تو دوسری طرف ماؤ کا بیج لگا ہوتا تھا۔ یکم مئی 1972 میں سردار عطا اللّٰہ مینگل کی قیادت میں جب بلوچستان میں نیپ اور جعمیت مخلوط حکومت قائم ہوئی تو خیر بخش مری بہت ناخوش تھے اور انہوں نے وزارت سے زیادہ پارٹی کی صدارت کو ترجیح دی اور 1973 کو جب آئین کا مسودہ جب قومی اسمبلی میں پاس ہوا تو نے قومی حاکمیت مسئلے پر آئین پر دستخط نہیں کی۔ بلوچستان کے عوام کو ان کے قومی اور جہموری حقوق سے محروم کرنے کی کوششوں کا اس نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ بلوچستان میں فوجی تعیناتی، ٹکا اور بھٹو کی آمرانہ پایسیوں کے خلاف مری بلوچوں نے زیرزمین مسلح تنظیم بلوچستان پیپلز لبریشن فرنٹ کے تحت منظم جنگ لڑی۔

31 جولائی 1973 کو موجودہ نواب نوروز خان اسٹیڈیم  میں پی این اے کے احتجاجی جلسے سے خیر بخش مری نے انتہائی سخت الفاظ میں تقریر کرتے ہوئِے کہا کہ بلوچستان ایک علیحدہ ریاست ہے جس پر پاکستان نے قبضہ کرکے بلوچوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور پاکستان کو تنبہہ کیا کہ  وہ بلوچوں کی سرزمین کو چھوڑ کر بلوچوں کی نسل کشی سے باز آجائِے ورنہ ہم اس کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر محبور یوں گے۔کہتے ہیں کہ ان کی یہ تقریر اتنی سخت تھی کہ پی این اے کے مولوی تقریر کے دوران بار بار کھڑے ہوکر اسلام اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے۔ بھٹو نے نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) پر گریٹر بلوچستان اور آزاد پختونستان کے سنگین الزامات لگاکر قیادت سمیت ہزاروں کارکنوں اور طلبا کو گرفتار کرکے ان کو غدار قرار دے کر حیدرآباد جیل میں بند کردیا۔.

خیر بخش مری پر سنگین الزامات لگاکر 4 سالوں تک قید کیاگیا، جیل میں ریاست کے ساتھ ساتھ اپنے قیادت بلخصوص پارٹی کی سربراہ ولی خان کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا کرتا رہا اور میر غوث بخش بیزنجو کی جانب سے خیر بخش مری کو مزاحمتی عمل کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا اور یہی سے دونوں کے درمیان اختلافات کی ابتدا ہوئی مگر خیر بخش مری نے اپنے مزاحمتی عمل کا دفاع کرتے ہوئِے کیا کہ دوشمن تو دوشمن ہوتا ہے اس کے ساتھ ہر محاز پر لڑنا چاہئے۔ حکومت کی جانب سے حیدرآباد سینٹرل جیل میں قید نیپ کی قیادت سوئِے خیر بخش مری کے باقی سب کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔حکومتی اداروں کی جانب سے خیر بخش مری کو مارنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا تھا نیپ قیادت کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اس وقت تک رہائی سے انکار کیا کہ جب تک خیر بخش مری کو رہا نہیں کیا جاتا۔

جیل سے رہائی کے بعد نواب خیر بخش مری اور میر بیزنجو ایک ساتھ سفر کرکے کوئٹہ آئِے تو اس وقت تک عوام ان کے اختلافات سے لاعلم تھے میر بیزنجو اور گل خان نصیر کو ان کے حامی جلوس کی شکل میں مینگل ہاوس لے گئِے جبکہ بلوچ طلبا اور بی ایس او کے کارکنوں نے مزاحمتی نعروں  پرجوش انداز میں نواب خیر بخش مری اور شیر محمد مری استقبال کیا اور کوئٹہ کے اہم شاہراؤں پر گشت کرتے ہوئِے بی ایس او کے دفتر کے سامنے بڑی تعداد میں جمع ہوگئِے جہاں نواب خیر بخش نے بلوچستان سے مطالق اہم خطاب کیا اس کے بعد کئی دنوں تک سیاسی رہنما اور کارکن خیر بخش مری سے ملنے مری ہاوس جاتے رہیں۔ حیدرآباد جیل سے رہائی کے بعد خیر بخش مری کسی پارٹی میں شامل نہیں ہوئِے دراصل وہ پاکستانی سیاست سے مایوس ہوچکے تھے اس لئِے پاکستان کی بے اصول سیاست سے دستبردار ہوگئِے، جس مقدس مقصد کے خاطر وہ ہر طرح کے ظلم و جبر قید و بند برداشت کرچکے تھے اس منزل تک پہنچنے کیلئِے اس نے بلوچ نوجوانوں کو چنا۔ وہ بلوچ سرزمین کو آزاد کرنے کیلئِے پُرعزم تھا اس مقصد کے خاطر اس نے عبدالستار روڑ پر واقعہ فیصل ہاسٹل میں بلوچ طلبا کو قومی و سْیاسی تربیت دینے کے خاطر اسٹڈی سرکل دینے لگے۔ فروری 1978 کو عطا اللّٰہ مینگل نے مینگل ہاوس کوئٹہ میں کالعدم نیپ کے کارکنوں کا کنونشن طلب کیا تو خیر بخش مری نے انتہائی جزباتی الفاظ میں تقریر کرتے ہوئِے اعلان کیا کہ وہ آخری دم تک بلوچ سرزمین کو آزاد کرنے کیلئِے لڑتے رہیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو خود بندوک اٹھا کر بلوچستان کی پہاڑوں کا رخ کریں گے۔

خیر بخش مری وہ بلوچ رہنما تھے جو کہتے اس پر ضرور عمل کرتے تھے۔ اس نے بلوچ نیشنلزم کو سائنسی فکر دیکر فکر کو عمل میں تبدیل کردیا۔ وہ ایک با اصول سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک گوریلا کمانڈر بھی تھے۔آپ بلوچ قوم بلوچ اور سرزمین کے لئِے کسی دوسرے راستے کا انتخاب کرچکے تھے اب وہ صرف بلوچ وطن کی بات کرنے لگے تھے اور ایوان قلات میں پاس کی گئی 1947 کی قراردادوں اور نوری نصیر خان کی بلوچستان کو اہمت دینے لگے تھے۔ وہ بلوچ قومی بقا کی تحریک کو شہید خان محراب خان کی جدوجہد اور قربانی سے جوڑتے تھے۔ ریاست نے 1973 کی چار سالہ جنگ کے تجربہ کی روشنی میں  مستقبل کی منصوبہ بندی کرکے بلوچ قوم پرست سْیاسی جماعتوں کو اقتدار کا فریب دیکر بلوچستان میں جگہ جگہ ایف سی کی چیک پوسٹیں قائم کرکے ایک بڑی تعداد میں فوجی چھاؤنیاں تعمیر کیں اور ایک منصوبہ بندی کے تحت بلوچوں کو اپنے خفیہ ایجنسیوں میں ملوث کرکے بلوچ تحریک آزادی کے خلاف استمال کیں۔

۱۹۷۰کی دہائی میں لڑی جانے والی جنگ اور مری علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشنز کی وجہ سے مری قبائل کی ایک بہت بڑی تعداد نے افغانستان ہجرت کی اور اس دوران خیر بخش مری لندن اور بعد میں فرانس چلے گئِے تاکہ بلوچ تحریک آزادی کیلئِے راہیں تلاش کرسکیں۔۱۹۸۲ میں خیر بخش مری افغانستان چلے گئِے۔ وہ اپنے قبیلے اور تنظیمی ساتھیوں سمیت بارہ سالوں تک اپنے مادر وطن سے دور افغانستان میں رہے جہاں شیر محمد مری اور میر ہزار خان مری کی خیر بخش مری کے ساتھ اختلافات نے جنم لیا اور بی پی ایل ایف کا تنظمی ڈانچہ منتشر ہوکر لندن گروپ نے بھی خیر بخش مری کا ساتھ چھوڑ دیا۔ ان بدلتے حالات نے اس کو شدید مشکلات میں ڈال دیا۔ اس نے تنظیمی کام کا ازسرِ نو جائزہ لیتے ہوئِے تنظیم کاری شروع کردی مگر افغانستان کے خراب سْیاسی حالات نے اس کا ساتھ نہیں دیا، صورتحال سخت خراب ہونے کی وجہ سے تنظیمی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوگیا اور اسی دوران شیر محمد مری اور ہزار خان مری کی سربراہی میں تنظیم کا ایک الگ دھڑا بن گیا مگر خیر بخش مری مایوس  نہیں ہوئِے اور حالات کا گہرائی سے جائزہ لیکر اپنے کام کو حالات کے ساتھ جاری رکھا۔ ان سخت حالات میں پاکستانی خفیہ ایجنسی بلوچ تحریک آزادی کو کچلنے کیلئِے خوب سرگرم ہوئِے اور ایک منصوبے کے تحت مری قبائل کے چند افراد کے زریعے خیر بخش مری کو مارنے کے ارادے سے ان کے کیمپ بیجا مگر افغان خفیہ اداروں اور بلوچ تحریک کے جانبازوں نے بر وقت کاروئی کرکے ریاستی سازش کو ناکام بنادیا۔

سویت یونین کی افواج کی افغانستان سے نکلنے کے کچھ عرصے بعد جب افغان صدر ڈاکٹر نجیب اللّٰہ کی حکومت کا خاتمہ ہونے والا تھا تو اس نے خراب حالات کی وجہ سے خیر بخش مری کو پیخام بھیج کر اس حوالے سے خبرداد کردیا کہ آپ کسی طرح اپنے وطن بلوچستان چلے جائیں کیوں اب یہاں آپ اور بلوچ تحریک خطرے سے دوچار ہوں گے مگر خیر بخش مری نے انکارکرتے ہوئِے کہا کہ جب ہم سخت مصیبت میں تھے تب آپ نے ہمارا ساتھ دیکر ہر ممکن تعاون کی لیکن اب جب آپ مصیبت میں ہیں تو پھر ہم آپ کو چھوڑ کر کیسے جا سکتے ہیں۔ جب ٖڈاکٹر نجیب اللّٰہ کی حکومت کا خاتمہ ہوکر طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو طالبان نے آئی ایس آئی کی سرپرستی میں خیر بخش مری کو قبائل سمیت افغانستان چھوڑنے پر مجبور کر دیا اور کابل میں ان کی رہائش گاہ جاکر  ان سے کہا کہ تماری جسموں کے کپڑے اور پیروں کے جوتوں کے سوا افغانستان میں تمارا کچھ بھی نہیں اور جتنا جلدی ہوسکے یہاں سے نکل جاؤ۔

ان خراب حالات میں خیر بخش مری اور ان کے قبیلے کا افغانستان میں رہنا کوئی بڑا خطرہ مول لینے کے مترادف تھا اس کی زندگی شدید خطرے میں تھی ان حالات کو لیکر بلوچ  عوام سخت تشوش میں پڑھ گئی۔ نواب اکبر خان بگٹی نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئِے بلوچ قوم پرست جماعتوں اور بی ایس او کو متحد کرکے بابا خیر بخش مری اور ان کے قبائل کی بحفاظت واپسی کیلئِے بلوچستان میں احتجاجی ریلیاں نکال کر حکومت پر دباؤ ڈالا، آخرکار حکومت پاکستان نے وزرا اور بلوچ سیاستدانوں پر مشتمل جرگہ تشکیل دیکر قابل روانہ کردیا۔ کہتے ہیں کہ 13 سالوں تک پاکستان کے مختلف حکومتوں نے خیر بخش مری کو واپس پاکستانی لانے کی ہر ممکن کوششیں کیں مگر ہر حکومت اس کو واپس لانے میں ناکام ہوئی، مگر اب کی بار بلوچوں پر مشتمل جرگہ نے اسے وطن واپس لانے کیلئِے امادہ کیا تھا۔

جس دن خیر بخش مری کا اپنے قبائل سمیت وطن واپسی طے تھی اس دن ایک دفعہ پھر طالبان آیا اور ان کو ایک عدد کپڑے اور جوتے کے باقی سامان اپنے ساتھ لے جانے سے سخت منع کیا۔ طالباں نے خیر بخش مری کے سات گاڑیوں سمیت سارا سامان اپنے قبضے میں لے لیا۔ مری قبائل کابل سے سوائِے چند لڑاکا مُرغے اور استمال کےکچھ کپڑے اور جوتے لے جانے میں کامیاب ہوئِے مگر راستے میں جلال آباد کے مقام پر افغانیوں نے مری قافلے پر حملہ کرکے ان کے سارے سامان لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئِے۔

جون ۱۹۹۲ کو بابا خیر بخش مری ایک پاکستانی طیارے میں کابل سے بلوچستان کیلئِے روانہ ہوئِے، جب کوئٹہ ائیر پورٹ پر زبردست ہجوم اور نظم و نسق کی وجہ سے ان کا طیارہ اسلام آباد چلا گیا تو خیر بخش مری نے وہاں قیام کرنے سے سخت انکار کیا آخر کا اسے اس بات پر امادہ کیاگیا کہ اسلام آباد میں موجود بلوچستان ہاوس بلوچوں کا ہے جس پر وہ راضی ہوئِے اور ایک شب وہاں قیام کرکے اگلی روز اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچا، ان کا طیارہ جب کوئٹہ پہچا تو وہاں پہلے سے موجود ہرازوں کے تعداد میں بلوچ عوام نے بلوچستان اور خیر بخش مری زندہ آباد کے نعروں سے اس کا پُرجوش استقبال کیا۔ بلوچ دانشور زرک میر اپنی “کتاب شال کی یادیں” میں لکھتے ہیں کہ نوجوان اس قدر جزباتی ہوگئِے تھے کہ ائیر پورٹ کی چھت پر چڑھ کر پُرجوش انداز میں آزادی کے نعرے لگا کر پاکستانی پرچم اتار کر اس کی جگہ بلوچستان کا پرچم لہرایا گیا تھا

 زرک میر اپنی کتاب میں مزید لکھتے ہیں کہ اس دن خیر بخش مری نہیں آرہے تھے بلکہ ایسا لگ رہا تھا گویا کوئی پیغمبر آرہے ہیں۔

خیر بخش کے استقبال کیلئِے گویا کون نہیں آیا تھا بلکہ سب آئِے تھے وہ لوگ بھی جو کہ سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے، گویا سارا بلوچستان اپنے محبوب لیڈر کو دیکھنے کوئٹہ آئِے تھے اور لوگوں کی زیادہ تعداد کی وجہ سے پورہ کوئٹہ شہر جام ہوگیا تھا کوئٹہ میں ٹریفک اور معمولات زندگی شدید متاثر ہوگئِے تھے۔آپ افغانستان سے جب واپس وطن آئِے تو ان پر تنظیمی کام کا بوجھ کافی بڑھ گیا تھا وہ اپنا سارا وقت سیاسی سرگرمیوں میں دینے لگے تھے۔بلوچ قوم کی امیدوں پر اترنے کے خاطر اس نے منصوبہ بندی کرتے ہوئِے مری قبائل کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھیلا دیا تاکہ وہ بلوچ سرزمین سے واقف ہوکر دیگر بلوچ قبائل کے ساتھ قربت پیدا کرنے کے ساتھ مستقبل میں بلوچ قومی تحریک پر مثبت اثرات مرتب کرسکیں۔

خیر بخش مری نے بلوچ قومی تحریک کو نئی جہت دینے کیلئِے نواجوانوں کو بہت ترجیح دی۔ بلوچ نوجوانوں کو بلوچ قومی تحریک کے نشیب و فراز، ماضی،حال اور مستقبل کی سیاسی و نظریاتی امور پر اظہار خیال کرکے بلوچ نواجْوانوں کو “حق توار” سرکل کے نام پر ایک بہتریں نشت فرائم کیا۔ نے سریاب میں ایک اسقبالیہ پروگرام میں خطاب کرتے ہوئِے ایک پشتون سیاسی جماعت کی جانب سے بلوچستان کے تقسیم سے مطالق بیان کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئِے کہا کہ پشتون ہمارا  بھائی نہیں بلکہ ہمسایہ ہے اور ہمسائِے کی طرح رہے۔

گیارہ جنوری 2000 کو ایک جھوٹے سازش کے تحت خیر بخش مری کو چیف جسٹس آف بلوچستان احمد نواز مری کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور پھر 13 جنوری 2000 کو انہیں دس دنوں کی ریمانڈ پر سی آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔ اپنی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئِے خیر بخش مری نے کہا کہ مجھے برادر کُشی کے جھوٹے الزام میں گرفتار کرکے دشمن ریاست بلوچ قوم کو منتشر کرکے ان کا وسائل لوٹنا چاہتا ہے، اس نے مزید کہا کہ جیل میں مجھ سے محض جلاوطنی کے ایام میں افغانستان میں ان کی سرگرمیوں، افغان حکومت کے ساتھ رابطوں کی نوعیت اور وہاں ہجرت کرنے کے مطالق پوچھا جاریا ہے۔جبکہ اب تک احمد نواز قتل کیس سے مطالق ایک بھی سوال نہیں بوچھا گیا۔ آپ کو 18 ماہ تک قید میں رکھ کر مری علاقوں سے تیل و گیس اور دیگر معدنیات نکانے میں تعاون کیلئِے سخت دباؤ ڈالا گیا۔ قید کے دوران انہیں مسلسل ذہنی طور ہر ٹارچر کیاگیا،کبھی چھت کے راستے اس کی کمرے کے اندر پانی چھوڑا گیا تو کبھی اس کے گھر سے آیا کھانا روک دیا گیا۔ بلاآخر دس لاکھ روپے کے ضمانت پر انہیں رہا کردیا گیا۔ قید سے رہا ہوتے ہی حکومت نے خیر بخش کی بیرون ملک جانے  پر مکمل پابندی لگا دیا۔ تنظیم اور ساتھیوں کے فیصلے کے تحت وہ اپنے وطن اور لوگوں سے سینکڑوں کلو میٹر دور کراچی میں جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے کیلئِے تیار ہوگئِے۔

چھ جون 2014 کو ان کی طبیعت اچانک بہت خراب ہوئی، بیرون ملک علاج کیلئِے لے جانے میں پاکستان نے پابندی لگا دیا تھا۔دس جون 2014 کو بابا خیر بخش مری کے وفات کی خبر نے پورے بلوچ قوم کو درد و غم میں مبتلا کردیا۔ ریاست نے ان کی لاش کو طویل میں لے کر کوہلو منتقل کرنے کی کوشش کی تاکہ اس کی جنازے میں کم لوگ شرکت کرسکیں مگر آزادی پسند تنظیموں اور بلوچ عوام نے ریاستی اداروں کو زمین بوس کرکے ان کی ہر کوشش کو ناکام بنادیا، بلوچ عوام کی ہزاروں کے مجمعے نے اپنی محبوب قائد کے جنازے کو آزادی بلوچستان کے نعروں اور آزاد بلوچستان کے پرچم تلے نیوکاہان میں شہداء بلوچستان کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا۔

بابا خیر بخش مری ایک ایسے انسان تھے جوکہ وطن سے محبت کے جزبے سے سیراب تھے اور ساتھ ہی ایک بہٹ بڑا گوریلا  جنگجو بھی تھے۔وہ نواب بھی تھے درویش ملنگ بھی تھے۔ ایک بہت بڑے طاقت کا مالک مگر پھر بھی نہایت معصوم اور نرم گو، وہ سخت سے سخت بات بھی انتہائی نرم لہجے میں کرتے تھے وہ انسان دوست تو تھے لیکن دشمن سے سخت نفرت بھی کرتے تھے۔

بابا خیر بخش مری ایک ایسے سیاسی صوفی تھے جو ناکبھی جھکے نہ رکے نہ ٹوٹے اور نہ کبھی منزل سے پہلے ڈیرے ڈالے، ایسی مستقل مزاجی تو سنگلاخ  پہاڑوں میں بھی نہیں۔

تجزیہ نگار وسعت اللّٰہ خان بابا خیر بخش مری کے مطالق لکھتے ہیں کہ اگر بلوچوں کی تاریخ ، مزاحمت اور قوم پرستی کو ایک ساتھ گوندا جائِے تو اس مواد سے جو شخصیت ابھرے گی وہ خیر بخش مری کے سوائِے شاید کوئی اور نہیں ہوسکتی۔

بابا خیر بخش مری نے اپنی زندگی وطن کی آزادی کی جدوجہد اور بلوچ قوم کو غلامی کے خلاف لڑنے کا درس دیتے ہوئِے گزاری، اس نے اپنی طویل جدوجہد میں بلوچوں کو منزل کی راہ دیکھا کر انہیں ایک منظم تحریک دی۔ یہ وہ عظیم کارنامہ ہے کہ اُسے ایک عظیم اور کامیاب رہنما ہی سرانجام دے سکتا ہے۔

Share To

90 comments

  1. This is a topic that’s near to my heart… Best wishes! Exactly where are your contact details though?

  2. Oh my goodness! Impressive article dude! Thank you, However I am having issues with your RSS. I don’t understand why I can’t subscribe to it. Is there anybody else having the same RSS problems? Anybody who knows the solution will you kindly respond? Thanks!!

  3. Hey just wanted to give you a quick heads up. The text in your content seem to be running off the screen in Chrome. I’m not sure if this is a formatting issue or something to do with internet browser compatibility but I thought I’d post to let you know. The layout look great though! Hope you get the problem solved soon. Many thanks

  4. What i do not understood is actually how you are now not actually much more smartly-favored than you may be now. You are very intelligent. You already know thus considerably in the case of this matter, produced me personally believe it from so many numerous angles. Its like men and women aren’t interested unless it’s something to do with Woman gaga! Your individual stuffs outstanding. Always maintain it up!

  5. What a material of un-ambiguity and preserveness of precious knowledge on the topic of unpredicted emotions.

  6. I was suggested this website by my cousin. I am now not sure whether this post is written via him as no one else recognize such targeted approximately my difficulty. You’re amazing! Thank you!

  7. Today, while I was at work, my cousin stole my iPad and tested to see if it can survive a 40 foot drop, just so she can be a youtube sensation. My iPad is now broken and she has 83 views. I know this is completely off topic but I had to share it with someone!

  8. Normally I don’t read post on blogs, however I would like to say that this write-up very compelled me to try and do it! Your writing taste has been amazed me. Thank you, quite great article.

  9. Undeniably consider that which you said. Your favourite justification seemed to be at the internet the simplest factor to keep in mind of. I say to you, I certainly get irked at the same time as people consider worries that they just don’t recognise about. You managed to hit the nail upon the highest and also defined out the entire thing with no need side effect , other people could take a signal. Will likely be again to get more. Thank you

  10. An outstanding share! I’ve just forwarded this onto a co-worker who was conducting a little research on this. And he in fact ordered me lunch simply because I discovered it for him… lol. So let me reword this…. Thank YOU for the meal!! But yeah, thanks for spending time to talk about this subject here on your website.

  11. Post writing is also a fun, if you be familiar with afterward you can write or else it is complex to write.

  12. First of all I would like to say excellent blog! I had a quick question that I’d like to ask if you do not mind. I was interested to know how you center yourself and clear your head prior to writing. I’ve had trouble clearing my mind in getting my ideas out. I truly do enjoy writing but it just seems like the first 10 to 15 minutes are generally wasted just trying to figure out how to begin. Any ideas or tips? Appreciate it!

  13. Amazing! Its truly amazing piece of writing, I have got much clear idea on the topic of from this piece of writing.

  14. Do you mind if I quote a few of your articles as long as I provide credit and sources back to your site? My website is in the very same area of interest as yours and my users would definitely benefit from a lot of the information you present here. Please let me know if this alright with you. Appreciate it!

  15. Very rapidly this site will be famous amid all blogging viewers, due to it’s good content

  16. each time i used to read smaller articles which also clear their motive, and that is also happening with this piece of writing which I am reading now.

  17. I always used to read paragraph in news papers but now as I am a user of net thus from now I am using net for articles or reviews, thanks to web.

  18. Greetings! I know this is kinda off topic however I’d figured I’d ask. Would you be interested in trading links or maybe guest writing a blog article or vice-versa? My website goes over a lot of the same subjects as yours and I believe we could greatly benefit from each other. If you might be interested feel free to send me an e-mail. I look forward to hearing from you! Superb blog by the way!

  19. I’m not sure why but this blog is loading very slow for me. Is anyone else having this problem or is it a issue on my end? I’ll check back later on and see if the problem still exists.

  20. I could not refrain from commenting. Perfectly written!

  21. Undeniably believe that which you said. Your favorite reason appeared to be on the web the easiest thing to be aware of. I say to you, I certainly get annoyed while people think about worries that they plainly do not know about. You managed to hit the nail upon the top and also defined out the whole thing without having side effect , people can take a signal. Will probably be back to get more. Thanks

  22. Excellent article! We will be linking to this particularly great post on our website. Keep up the good writing.

  23. Simply wish to say your article is as astounding. The clearness in your post is simply great and i can assume you are an expert on this subject. Fine with your permission let me to grab your feed to keep up to date with forthcoming post. Thanks a million and please carry on the enjoyable work.

  24. For the reason that the admin of this web site is working, no doubt very shortly it will be well-known, due to its feature contents.

  25. Oh my goodness! Impressive article dude! Thank you so much, However I am experiencing troubles with your RSS. I don’t understand why I am unable to subscribe to it. Is there anybody having the same RSS problems? Anybody who knows the solution will you kindly respond? Thanks!!

  26. Fantastic beat ! I would like to apprentice while you amend your site, how could i subscribe for a blog web site? The account aided me a acceptable deal. I had been tiny bit acquainted of this your broadcast offered bright clear idea

  27. Pretty! This has been an extremely wonderful article. Many thanks for providing this information.

  28. Hi to all, the contents existing at this web page are genuinely awesome for people knowledge, well, keep up the nice work fellows.

  29. magnificent issues altogether, you simply received a new reader. What would you suggest about your post that you simply made some days in the past? Any positive?

  30. You actually make it appear really easy with your presentation however I to find this matter to be really one thing which I think I’d never understand. It seems too complicated and very vast for me. I am taking a look ahead in your next submit, I’ll attempt to get the dangle of it!

  31. That is a great tip especially to those new to the blogosphere. Short but very precise information… Appreciate your sharing this one. A must read article!

  32. It’s amazing to go to see this website and reading the views of all mates regarding this article, while I am also eager of getting experience.

  33. Hello! I could have sworn I’ve been to this blog before but after browsing through a few of the posts I realized it’s new to me. Regardless, I’m definitely delighted I came across it and I’ll be bookmarking it and checking back regularly!

  34. Hi just wanted to give you a brief heads up and let you know a few of the pictures aren’t loading properly. I’m not sure why but I think its a linking issue. I’ve tried it in two different web browsers and both show the same results.

  35. I got this site from my buddy who informed me regarding this site and at the moment this time I am visiting this website and reading very informative articles or reviews at this time.

  36. I blog often and I genuinely appreciate your information. The article has really peaked my interest. I will book mark your website and keep checking for new information about once per week. I opted in for your RSS feed as well.

  37. Thanks in support of sharing such a good thought, post is fastidious, thats why i have read it fully

  38. Hello there! Do you know if they make any plugins to help with Search Engine Optimization? I’m trying to get my blog to rank for some targeted keywords but I’m not seeing very good results. If you know of any please share. Many thanks!

  39. Hi! Would you mind if I share your blog with my facebook group? There’s a lot of folks that I think would really enjoy your content. Please let me know. Thanks

  40. I truly love your site.. Pleasant colors & theme. Did you build this site yourself? Please reply back as I’m looking to create my own personal blog and would love to find out where you got this from or exactly what the theme is called. Cheers!

  41. Your way of explaining everything in this piece of writing is really pleasant, every one be able to without difficulty know it, Thanks a lot.

  42. It’s not my first time to pay a visit this website, i am visiting this web site dailly and take nice facts from here every day.

  43. Hello there! This is my first visit to your blog! We are a team of volunteers and starting a new project in a community in the same niche. Your blog provided us useful information to work on. You have done a wonderful job!

  44. You actually make it seem so easy with your presentation but I find this matter to be actually something that I think I would never understand. It seems too complicated and extremely broad for me. I’m looking forward for your next post, I’ll try to get the hang of it!

  45. Aw, this was an extremely nice post. Spending some time and actual effort to generate a very good article… but what can I say… I put things off a lot and never seem to get nearly anything done.

  46. Hello to every single one, it’s truly a pleasant for me to pay a quick visit this website, it contains helpful Information.

  47. Hi, I think your website might be having browser compatibility issues. When I look at your blog in Safari, it looks fine but when opening in Internet Explorer, it has some overlapping. I just wanted to give you a quick heads up! Other then that, very good blog!

  48. When I initially commented I clicked the “Notify me when new comments are added” checkbox and now each time a comment is added I get four e-mails with the same comment. Is there any way you can remove people from that service? Appreciate it!

  49. Thanks on your marvelous posting! I definitely enjoyed reading it, you happen to be a great author.I will make certain to bookmark your blog and will eventually come back later in life. I want to encourage yourself to continue your great posts, have a nice weekend!

  50. What’s up to every one, since I am really keen of reading this webpage’s post to be updated daily. It carries good stuff.

  51. It’s hard to find educated people about this topic, but you sound like you know what you’re talking about! Thanks

  52. What’s up mates, its enormous piece of writing concerning cultureand entirely defined, keep it up all the time.

  53. Greate article. Keep posting such kind of info on your page. Im really impressed by your blog.
    Hey there, You’ve performed an excellent job. I’ll definitely digg it and personally recommend to my friends. I’m sure they will be benefited from this site.

  54. Hey just wanted to give you a brief heads up and let you know a few of the pictures aren’t loading correctly. I’m not sure why but I think its a linking issue. I’ve tried it in two different internet browsers and both show the same results.

  55. This is very interesting, You’re a very skilled blogger. I have joined your rss feed and look forward to seeking more of your magnificent post. Also, I’ve shared your web site in my social networks!

  56. It’s amazing designed for me to have a web site, which is useful in favor of my experience. thanks admin

  57. Pretty! This has been an extremely wonderful post. Many thanks for supplying this information.

  58. Hi! Would you mind if I share your blog with my facebook group? There’s a lot of folks that I think would really appreciate your content. Please let me know. Thanks

  59. Hi there, just wanted to mention, I enjoyed this blog post. It was practical. Keep on posting!

  60. I’m impressed, I must say. Seldom do I come across a blog that’s both educative and entertaining, and let me tell you, you have hit the nail on the head. The problem is something too few people are speaking intelligently about. Now i’m very happy I came across this in my search for something regarding this.

  61. Hi to all, it’s genuinely a pleasant for me to pay a visit this website, it contains helpful Information.

  62. Hi, i think that i saw you visited my blog thus i came to “return the favor”.I’m attempting to find things to improve my website!I suppose its ok to use a few of your ideas!!

  63. I am extremely inspired together with your writing talents as smartly as with the format for your weblog. Is this a paid subject or did you customize it yourself? Anyway stay up the excellent high quality writing, it’s uncommon to peer a great weblog like this one today..

  64. I am sure this paragraph has touched all the internet visitors, its really really good piece of writing on building up new weblog.

  65. Very good info. Lucky me I came across your website by chance (stumbleupon). I’ve book marked it for later!

  66. Have you ever considered publishing an e-book or guest authoring on other sites? I have a blog centered on the same topics you discuss and would love to have you share some stories/information. I know my visitors would value your work. If you are even remotely interested, feel free to shoot me an e-mail.

  67. Whats up are using WordPress for your site platform? I’m new to the blog world but I’m trying to get started and set up my own. Do you require any html coding knowledge to make your own blog? Any help would be greatly appreciated!

  68. Wonderful blog! I found it while surfing around on Yahoo News. Do you have any suggestions on how to get listed in Yahoo News? I’ve been trying for a while but I never seem to get there! Cheers

  69. Hey! I know this is somewhat off topic but I was wondering which blog platform are you using for this website? I’m getting fed up of WordPress because I’ve had issues with hackers and I’m looking at options for another platform. I would be awesome if you could point me in the direction of a good platform.

  70. Does your site have a contact page? I’m having trouble locating it but, I’d like to send you an email. I’ve got some ideas for your blog you might be interested in hearing. Either way, great website and I look forward to seeing it grow over time.

  71. Wonderful goods from you, man. I’ve understand your stuff previous to and you’re just extremely magnificent. I actually like what you’ve acquired here, certainly like what you’re stating and the way in which you say it. You make it enjoyable and you still care for to keep it sensible. I can not wait to read much more from you. This is really a great site.

  72. This is the perfect webpage for anybody who really wants to understand this topic. You know so much its almost tough to argue with you (not that I actually would want to…HaHa). You definitely put a new spin on a subject that’s been discussed for many years. Wonderful stuff, just wonderful!

  73. I really love your blog.. Excellent colors & theme. Did you develop this web site yourself? Please reply back as I’m looking to create my own personal site and want to know where you got this from or exactly what the theme is named. Thanks!

  74. May I simply just say what a relief to find someone who genuinely understands what they’re discussing on the internet. You certainly understand how to bring a problem to light and make it important. A lot more people should read this and understand this side of the story. I can’t believe you are not more popular given that you certainly have the gift.

  75. I really like your blog.. very nice colors & theme. Did you design this website yourself or did you hire someone to do it for you? Plz reply as I’m looking to design my own blog and would like to find out where u got this from. cheers

  76. My partner and I stumbled over here coming from a different website and thought I may as well check things out. I like what I see so i am just following you. Look forward to finding out about your web page for a second time.

  77. This is very interesting, You are a very skilled blogger. I’ve joined your rss feed and look forward to seeking more of your fantastic post. Also, I have shared your web site in my social networks!

  78. Heya i am for the first time here. I found this board and I in finding It really helpful & it helped me out a lot. I hope to offer one thing again and aid others like you helped me.

  79. Good article! We are linking to this great article on our site. Keep up the great writing.

  80. My brother recommended I might like this blog. He was totally right. This post actually made my day. You can not imagine simply how much time I had spent for this information! Thanks!

  81. Thanks for finally writing about > %blog_title% < Loved it!

  82. I visit day-to-day a few web sites and blogs to read posts, but this website presents feature based writing.

  83. Does your blog have a contact page? I’m having problems locating it but, I’d like to shoot you an email. I’ve got some recommendations for your blog you might be interested in hearing. Either way, great site and I look forward to seeing it improve over time.

  84. hello!,I love your writing so much! percentage we keep in touch more approximately your article on AOL? I need an expert on this space to solve my problem. May be that’s you! Having a look forward to see you.

  85. Wonderful items from you, man. I’ve be mindful your stuff prior to and you’re simply extremely fantastic. I actually like what you’ve received here, certainly like what you are stating and the best way through which you say it. You are making it entertaining and you still take care of to stay it sensible. I can not wait to learn far more from you. That is actually a tremendous web site.

  86. As the admin of this web site is working, no hesitation very rapidly it will be famous, due to its quality contents.

  87. Hi, I want to subscribe for this web site to take most up-to-date updates, so where can i do it please help out.

  88. Yes! Finally something about %keyword1%.